اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ شام ميں دہشت گردی کے خلاف ایران اور روس کا اتحاد بڑا مؤثر ثابت ہوا جس کی وجہ سے شام کے حالات بدل گئے اور دہشت گردوں کی فتح شکست میں بدل گئی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ شام ميں دہشت گردی کے خلاف ایران اور روس کا اتحاد بڑا مؤثر ثابت ہوا جس کی وجہ سے شام کے حالات بدل گئے اور دہشت گردوں کی فتح شکست میں بدل گئی۔

شمخانی نے کہا کہ  شام میں ایران اور روس کے اتحاد نے امریکہ کی سرپرستی میں بننے والےدہشت گردوں کے حامی  کو شکست سے دوچار کردیا اور شام کی قانون حکومت کو دہشت گردوں کے ہاتھ میں جانے سے بچالیا۔ ورنہ امریکہ شام کو بھی دہشت گردوں کے ذریعہ دوسرا لیبیا بنانا چاہتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ  ایران اور روس کے فوجی اور سیاسی سطح پر تعلقات اچھی اور مطلوب سطح پر ہیں۔شام میں دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون جاری ہے جس کے نتیجے میں شامی حکومت اور عوام کو دہشت گردوں سے نجات دلانے میں کافی مدد ملی ہے۔

شمخانی نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان تعلقات کوتمام شعبوں میں فروغ مل رہا ہے اور شام میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ میں دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون جاری ہے۔

شمخانی نے کہا کہ ایران دفاعی شعبہ میں ضرورت کے مطابق ہتھیار خرید رہا ہے کیونکہ ایران ہتھیاروں کی پیداوار کے سلسلے میں اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا ہے ایران کو دوسرے ممالک سے ہتھیار خریدنے کی چنداں ضرورت نہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایران کو بعض علاقائی ممالک کی طرح ہتھیار جمع کرنے یا انبار کرنے کی ضرورت نہیں ، کیونکہ ایران خود ہتھیار تیار کررہا ہے۔انھوں نے کہا کہ روس کے ساتھ فوجی تعاون سے مراد یہ ہے کہ دونوں ممالک دہشت گردی کےمشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لئے ایکدوسرے کو فوجی تجربات منقتل کررہے ہیں۔ روس اور ایران کے باہمی تعلقات باہمی احترام اور مفادات پر مشتمل ہیں۔