اجراء کی تاریخ: 25 اپریل 2017 - 13:12

امریکی ریاست آرکنساس میں گزشتہ 17 سالوں میں پہلی بار سزائے موت کے 2 قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد ہو گیا ۔قیدیوں کو جان لیوا انجیکشن دیتے ہوئے سزائے موت پر عمل کیا گیا ۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے  مطابق امریکی ریاست آرکنساس میں گزشتہ 17 سالوں میں پہلی بار سزائے موت کے 2 قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد ہو گیا ۔قیدیوں کو جان لیوا انجیکشن دیتے ہوئے سزائے موت پر عمل کیا گیا کیونکہ یہ اقدام اس منصوبہ کا حصہ ہے جس میں مہلک دوا کے ذریعے 30 اپریل سے پہلے کئی قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جانا ہے۔اطلاعات کے مطابق52سالہ جیک جونز نامی قیدی کو رات 7بجے سزائے موت دی گئی جس کے چند منٹ بعد ہی 46سالہ مچل ولیمز نامی دوسرے قیدی کو بھی جان لیوا انجیکشن کے ذریعے سزائے مو ت دی گئی ۔سزا ئے موت پانے والے قیدی جیک جونز نے 1995ءمیں میری فلپس نامی خاتون کو ریپ کے بعدگلا دبا کر قتل کردیا تھا۔ اس کے علاوہ مجرم کو مقتولہ کی 11سالہ بیٹی پر قاتلانہ حملہ کرنے اور فلوریڈا میں ایک دوسری خاتون کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کے جرم کی پاداش میں سزائے موت کا حق دار قرار دیا گیا جبکہ دوسرے قیدی مچل ولیمز کو 1994ءمیں 22سالہ خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کے الزام پر سزا دی گئی جسے اس نے آرکنساس کے ایک گیس سٹیشن سے اغواءکیا تھا ۔