رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے آج صبح حسینیہ امام خمینی (رہ) میں دفاع مقدس کے بعض اعلی کمانڈروں اور راہیان نور کے اہلکاروں اور خادمین سے ملاقات میں فرمایا: دشمن کے مقابلے میں کمزوری اور ضعف کا احساس نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے دشمن جری ہوجاتا ہے ۔ ہمیں اپنی طاقت اور قدرت کو آشکار کرنا چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے آج صبح حسینیہ امام خمینی (رہ) میں دفاع مقدس کے بعض اعلی کمانڈروں اور راہیان نور کے اہلکاروں اور خادمین سے ملاقات میں فرمایا: دشمن کے مقابلے میں احساس ضعف نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے دشمن جری ہوجاتا ہے ۔ ہمیں اپنی طاقت اور قدرت کو آشکار کرنا چاہیے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے دفاع مقدس کے آٹھ سالہ دور کو ملک کی گرانقدر ثقافتت، دولت اور ثروت قراردیتے ہوئے فرمایا: راہیان نور کا سلسلہ ایک اچھا اور قابل قدر اقدام ہے اوردشمن کی ثقافتی سازشوں اور پروپیگنڈوں کو ناکام بنانے کے سلسلے میں دفاع مقدس کے گرانقدر سرمایہ ، دولت ،ثروت اور سونے سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے راہیان نور کے اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا اور قرآن مجید میں ایام اللہ کی اہمیت اور یاد آوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دوران دفاع مقدس کے ایام تاریخی اور ایام اللہ ہیں اور اس تایرخی دور کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف ممالک کی قدرتی ثروتوں اور انسانی وسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران میں بھی بیشمار قدرتی ثروتیں اور انسانی وسائل موجود ہیں اور ان ثروتوں میں سب سے اہم ثروت ایرانی عوام کی دین اسلام کے ساتھ والہانہ محبت، مجاہدت  اور جذبہ اعتقاد ہے۔ اگر ہم دشمن کے سامنے استقامت کا مظاہرہ کریں گے تو اللہ تعالی یقینی طور پر ہمیں کامیابی عطا کرےگا اور اگر ہم نے دشمن کے سامنے ضعف و کمزوری کا احساس ظاہر کیا  تو دشمن یقینی طور پر ہمیں چوٹ پہنچائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم پر آٹھ سال تک جنگ مسلط کرنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ بعثی دشمن نے ہم میں ضعف و کمزوری کا احساس مشاہدہ کیا اور ہم پر جنگ مسلط کردی اگر انھیں یقین ہوتا کہ وہ تہران تک نہیں پہنچ پائیں گے تو وہ ہم پر جنگ مسلط نہ کرتے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن اسی وقت حملہ کرتا ہےجب وہ فریق مقابل میں کمزوری کا احساس کرتا ہے لہذا دشمن کے سامنے کبھی کمزوری کا احساس نہیں کرنا چاہیے بلکہ دشمن کے سامنے ہمیشہ اپنی قدرت اور طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ اگر اس کے سر میں حملے کا نشہ ہو تو وہ اتر جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہماری اقتصادی شعبہ میں کمزوری کو دشمن نے دیکھ لیا لہذا اقتصادی شعبہ میں دشمن کا ہم پر دباؤ روز بروز بڑھتا گیا اگر ہم اقتصادی شعبہ میں قوی اور مضبوط ہوتے تو دشمن کے اندر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی ہمت نہ ہوتی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دفاع مقدس کے آغاز میں دشمن کی فوج اہواز سے 12 کلو میٹر کے فاصلے تک پہنچ گئی تھی جب حضرت امام خمینی (رہ) نے ملکی دفاع کے سلسلے میں  آواز بلند کی تو فوج ۔ سپاہ ، رضاکار دستے اور عوام میدان میں پہنچ گئے اور دشمن کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روک دیا اور جنگ کے میدان میں کمترین وسائل کے ساتھ اہم ترین کارنامے انجام دیئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جنگی علاقوں کے دورے اور قریب سے مشاہدے کو اہم ثقافتی عمل قراردیتے ہوئے فرمایا: دفاع مقدس کے دور کی یادآوری کے سلسلے میں ثقافتی پیداوار پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور اس ثقافتی ورثہ کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پانچ صوبوں خوزستان، ایلام، کرمانشاہ، کردستان اور مغربی آذربائیجان کو اہم صوبے قراردیتے ہوئے فرمایا: راہیان نور قافلوں کے زائرین ان صوبوں کا دورہ کرتے ہیں لہذا حکام کو چاہیے کہ وہ ان صوبوں پر اپنی خصوصی توجہ مبذول کریں کیونکہ ان صوبوں کے عوام نے دفاع مقدس کے دوران اہم خدمات سر انجام دی ہیں۔