مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے دارالحکومت تہران میں فلسطینی انتفاضہ کی حمایت میں چھٹی عالمی کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی بچے پتھروں کے ذریعہ اپنے حقوق کے حصول کی تلاش و کوشش میں ہیں جبکہ آج اکثر عرب ممالک اسرائیل کو اپنا دشمن، غاصب اور مخالف نہیں سمجھتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ دوستی اور سفارتی تعلقات قائم کئے ہوئے ہیں، کیا اسرائيل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والے مسلم حکمراں امت مسلمہ کے رہنما ہوسکتےہیں؟۔
صدر حسن روحانی نے فلسطینی انتفاضہ کی حمایت میں چھٹی عالمی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تہران میں فلسطین کے تمام علاقائی اور عالمی سطح پرحامی مذہبی، ثقافتی ، سماجی اور سیاسی شخصیتوں، اداروں، انجمنوں اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ صدر حسن روحانی نے حضرت امام خمینی (رہ) کی روح پاک پر درود و سلام بھیجتے ہوئے کہا کہ حضرت امام خمینی (رہ) نے مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے کے لئے ایسا چراغ روش کردیا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت اس چراغ کو گل نہیں کرسکتی ۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہم یہاں اس لئے جمع ہوئے ہیں تاکہ ہم گذشتہ 70 سالوں میں فلسطینیوں پر ہونے والے مظآلم کا جائزہ لیں اور فلسطینیوں کو ان کا حق دلانے کے سلسلے میں اپنی انسانی ، اخلاقی ، قانونی اور اسلامی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔
صدر حسن روحانی نے فلسطینی اور اسلامی مزاحمت کے مجاہدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور لبنان کے ان مجاہدین پر سلام ہو جنھوں نے اسرائيل کے خلاف جہادی پرچم بلند کررکھا ہے اور اسرائیل کے وحشیانہ اور مجرمانہ جرائم سے دنیا کو آگاہ کررہے ہیں اور اپنی سرزمین کی آزادی کے لئے وہ آج تک پتھروں سے دفاع کرتے رہے ہیں لیکن ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد اب فلسطینی جوانوں کے ہاتھ میں پتھر نہیں بلکہ آج ان کے ہاتھوں میں راکٹ ہیں اور وہ اسرائيل کے ہر ظلم کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ فلسطینی اور لبنانی جوانوں نے اسرائیلی فوج کی طاقت کا طلسم توڑ دیا اور وہ اسرائيل جو خطے میں ہر طرف سر اٹھا کرچلتا تھا آج اس کے سرپر بھی میزائل گرنے کے خطرات موجود ہیں اور 2006 کی جنگ میں حزب اللہ لبنان کے جوانوں نے اسرائيل کی وحشیانہ بمباری کا میزائلوں کے ذریعہ بھر پور اور منہ توڑ جواب دیکر اسرائیل کو تاریخی شکست سے دوچار کردیا۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کو ہمیشہ آوارہ وطن رکھنا چاہتا ہے اور فلسطینیوں کی سرزمین پر یہودی بستیوں کی تعمیر کسی روک ٹوک کے بغیر جاری رکھے ہوئےہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایسے شرائط میں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت ہم سب کا اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے ۔
صدر حسن روحانی نے بعض عرب اور مسلم حکمرانوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اکثر عرب حکمرانوں نے اسرائیل کے ساتھ دوستی کا ہاتھ ملا رکھا ہے اور اسرائیل انھیں اپنا قریبی دوست سمجھتا ہے ۔ عرب ممالک نے اسرائيل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کررکھے ہیں صدر حسن روحانی نے کہا کہ جن عرب حکمرانوں نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کررکھے ہیں کیا وہ مسلمانوں کے حقیقی رہنما ہوسکتے ہیں؟ صدر حسن روحانی نے کہا کہ بعض عرب حکمراں امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر اسلام اور مسلمانوں کی پشت میں خنجر گھونپ رہے ہیں اور امت مسلمہ کے لئے نت نئے مسائل پیدا کررہے ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرائيل کے غاصبانہ قبضہ کے خاتمہ کے بغیر مشرق وسطی میں پائدار امن و صلح قائم نہیں ہوسکتا، مشرق وسطی میں پائدار امن کے قیام کے لئے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی ریاست کا خاتمہ ضروری ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایرانی عوام اور ایرانی حکومت کی طرف سے اسلامی اور انسانی اصولوں کے پیش نظر فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت جاری رہےگی اور ایران، فلسطینی عوام کے اہداف کے حصول تک فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔