اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے یمن پر احمقانہ جنگ مسلط کررکھی ہے جس کے نتیجے میں یمن کے ہزاروں بےگناہ افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں اور سعودی عرب نے یمن کے بنیادی ڈھانچے کو بالکل تباہ و برباد کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے یمن پر احمقانہ جنگ مسلط کررکھی ہے جس کے نتیجے میں یمن کے ہزاروں بےگناہ افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں اور سعودی عرب نے یمن کے بنیادی ڈھانچے کو بالکل تباہ و برباد کردیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یمنی عوام سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں  لیکن وہ مختلف مشکلات کے باوجود اپنے ملک کا بھر پور دفاع کررہے ہیں اور سعودی عرب کے ظلم و ستم اور اس کے مجرمانہ ہوائی حملوں کے سامنے تسلیم ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایران نے حوثی قبائل کو ہتھیار فراہم نہیں کئے اور ایران پر یمنی عوام کو ہتھیار فراہم کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں کیونکہ اگر ایران یمنی عوام کو ہتھیار فراہم کرتا تو یمن جنگ کا نقشہ بالکل بدل جاتا ہے اور پھر سعودی عرب کے جنگی طیارونکو یمن پر بمباری کرنے کی ہمت نہ ہوتی۔ ایران نے یمنیوں کو ہتھیار فراہم نہیں کئے البتہ ایران یمن کے مظلوم عوام کی سیاسی، اخلاقی اور اسلامی لحاظ سے حمایت کرتا ہے۔

ایرانی ترجمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے خلاف دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ بھی امریکہ کے گذشتہ صدور کی طرح طاقت کی زبان استعمال کررہے ہیں اور امریکی حکام کی دھمکیوں کو ہم گذشتہ تین دہائیوں سے سنتے چلے آرہے ہیں ترجمان نے کہا کہ ہمیں ٹرمپ کے مؤقف کے بارے میں عجلت سے کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے ۔

بہرام قاسمی نے کہا کہ ایران بھی عنقریب امریکہ کے خلاف پابندیوں کی ایک فہرست جاری کرےگا اور ایران امریکہ کو ہر سطح پر منہ توڑ جواب دینے کے لئے آمادہ ہے۔

بہرام قاسمی نے کویت کے وزير خارجہ کے دورہ ایران کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کویت کے وزیر خارجہ کا دورہ ثالثی کے سلسلے میں نہیں تھا۔

ترجمان نے روس کے خصوصی ایلچی کے دورہ تہران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ روس کے خصوصی ایلچی کا سفر دونوں ممالک کے حکام کے درمیان معمول کے سفر کا حصہ ہے جس میں شام میں قیام امن کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔