اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزير خارجہ اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے اسٹراٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ ایران ، روس اور ترکی کو شام کی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں مدد فراہم کرنی چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران  کے سابق وزير خارجہ اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے اسٹراٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے شام کے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئےکہا ہے کہ ایران ، روس اور ترکی کو شام کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے مدد فراہم کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں کی  قزاقستان مذاکرات میں کوئی جگہ نہیں ہے اور امریکہ ایک طرف دہشت گردوں کی حمایت کرکے خطے میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے اور دوسری طرف مذاکرات میں بھی شرکت کرنے کا خواہاں ہے ۔

ولایتی نے کہا کہ ایسے شواہد اور قرائن موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ آستانہ مذاکرات میں مبصر کے عنوان سے شرکت کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن  امریکہ کی شرکت  مبصر کی حد تک نہیں رہے گا بلکہ وہ  مذاکرات میں مداخلت کرےگا اور دہشت گردوں کو خطے میں باقی رکھنے کی تلاش و کوشش کرےگا۔

ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ ایران خطے میں پائدار امن کا خواہاں ہے اورشام و عراق کی حکومتوں کی درحواست پر ان کی  مدد اسی سلسلے کی کڑی ہے ایران اور روس کی طرح دیگر ممالک کو بھی شامی حکومت اور عوام کی مدد کرنی چاہیے تاکہ شام میں دہشت گردی کا خاتمہ اور پائدار امن قائم ہوسکے۔ انھوں نے کہا کہ حال ہی میں ترکی نے بھی شام میں امن کے قیام کے سلسلے میں ایران اور روس  کے ساتھ  تعاون شروع کیا ہے اور باقی ممالک کو بھی شام میں پائدار امن کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔