مہر خبررساں ایجنسی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مراکش نے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر چہرے کے نقاب والے برقعوں کی تیاری اور فروخت پر پابندی عائد کردی۔ اگرچہ اس حوالے سے کوئی باقاعدہ سرکاری اعلان نہیں کیا گیا تاہم رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ کے اس حکم نامے پر رواں ہفتے عمل درآمد کرلیا جائے گا۔ مراکش میں زیادہ تر خواتین سر کے اسکارف کو ترجیح دیتی ہیں، جس میں چہرے کا نقاب شامل نہیں ہوتا۔ میڈیا 24 نامی ویب سائٹ کے مطابق اسی حوالے سے ملک کے معاشی دارالحکومت کاسا بلانکا میں وزارت داخلہ کے عہدیداران کی جانب سے تاجروں کے لیے ایک آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا تاکہ انھیں اس فیصلے سے آگاہ کیا جاسکے'۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کیا مراکش، فرانس اور بیلجیئم جیسے یورپی ممالک کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں چہرے کے نقاب کے ساتھ عوامی مقامات پر جانا غیر قانونی ہے۔ اگرچہ اس اقدام کی سرکاری تصدیق نہیں ہوسکی تاہم کچھ لوگوں نے سیکیورٹی میں اضافے کی غرض سے برقعے پر پابندی کے خیال کو فضول قرار دیا۔
اجراء کی تاریخ: 11 جنوری 2017 - 21:42
مراکش نے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر چہرے کے نقاب والے برقعوں کی تیاری اور فروخت پر پابندی عائد کردی۔