مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی نے اتحاد کو عالم اسلام کی سب سے بڑی ضرورت قرار دیا اور فرمایا کہ تمام اسلامی فرقے چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنی، اختلاف پیدا کرنے سے اجتناب کریں اور قرآن کریم، رسول اسلام (ص) اور کعبہ کو اتحاد و یکجہتی کا محور قرار دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سنیچر کی صبح تیسویں وحدت اسلامی کانفرنس کے مہمانوں اور حکام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آج علاقے میں دو نظریے ایک دوسرے سے متصادم ہیں، جس میں ایک نظریہ اتحاد کا ہے اور دوسرا تفرقہ و اختلاف کا ہے اور ان حساس حالات میں قرآن کریم اور پیغمبراسلام (ص) کی الہی تعلیمات ہی عالم اسلام کے مسائل و مشکلات کا حل ہیں- رہبر انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے اور انھیں کمزور کرنے کی سامراج کی بڑھتی ہوئی کوششوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت عالم اسلام کو بہت سے مسائل و مشکلات کا سامنا ہے کہ جن کا راہ حل مذہبی و نظریاتی اختلافات کو پس پشت ڈال کر باہمی اتحاد و تعاون کو بڑھانا ہے۔ آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے حالیہ دو صدیوں میں برطانیہ کی پالیسیوں اور اقدامات کو علاقے کی قوموں کے لئے شر، اختلاف و تفرقہ اور ذلت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں برطانیہ نے نہایت بے شرمی سے، مظلوم ایران کو علاقے کے لئے خطرہ بتایا ہے لیکن سب جانتے ہیں کہ اس کے ان الزامات کے برخلاف انگریز ہی ہمیشہ خطرے، فتنہ و فساد اور ذلت کی بنیاد بنے رہے ہیں۔ آپ نے مشرقی ایشیا میں میانمار سے لے کر مغربی افریقہ میں نائیجیریا تک مسلمانوں پر حملہ اور ان کا قتل عام نیز مغربی ایشیاء کے نہایت اہم علاقے میں مسلمانوں کے درمیان محاذ آرائی اور مقابلہ آرائی کو سامراج کی تفرقہ انگیز سازشوں کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ ان حالات میں ایم آئی سیکس کے اشارے پر کام کرنے والے بعض شیعہ مسلمان اور امریکی ایماء پر کام کرنے والے بعض سنی مسلمان، تفرقہ ڈالنے اور جنگ کی آگ بھڑکانے میں برابر کے شریک ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر اسلامی حکومتوں اور مسلم امۃ میں اتحاد قائم ہو جائے تو امریکیوں اور صیہونیوں کے اندر مسلمانوں پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی طاقت باقی نہیں رہے گی اوروہ فلسطین کو طاق نسیاں کے حوالے کرنے کی سازش میں ناکام ہو جائیں گے۔