مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے عید سعید غدیرکی مناسبت سے ایرانی عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات میں فرمایا: امامت و ولایت اسلامی حکومت کا اصلی ضابطہ ہے مسلمان جہاں کہیں ہو اسےاسلام کے فروغ کے سلسلے میں اہلبیت (ع) کی امامت کو احیا کرنا جاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں عید غدیر کی عظمت اور اہمیت بیان کرتے ہوئے اسے عید اکبر قراردیا۔ رہبر معظم نے فرمایا: مسلمان جہاں کہیں ہوں انھیں اسلام کے فروغ کے سلسلے میں پیغمبر اسلام (ص) کے اہلبیت کی امامت کو احیا کرنا جاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں عید سعید غدیر کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا: غدیر خم میں اللہ تعالی کے حکم سے پیغمبر اسلام (ص) نے امامت کا اعلان کرکے اسلام میں حکومت کے قاعدہ اور قانون کو بیان کیا اور حضرت علی علیہ السلام کی علمی ، عدالتی اور مدیریتی خصوصیات اور حضرت علی علیہ السلام کی ولایت اور امامت کے ساتھ تمسک کو اسلامی حکومت کے احیا اور استمرار کے لئے اہم قراردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عید سعید غدیر کی مختلف تعبیروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: غدیر اسلام کا اہم اور فیصلہ کن واقعہ ہے جس میں اسلامی حکومت کے قاعدہ اور ضابطہ کو بیان کیا گيا ہے اور یہ ضابطہ وہی امامت اور ولایت ہے کیونکہ امامت اور ولایت کا سلسلہ در حقیقت انبیاء کے سلسلے کی کڑی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی معاشرے میں حضرت علی علیہ السلام کی تدبیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت علی علیہ السلام دوست اور دشمن کی شناخت اور پھر دشمنوں کی درجہ بندی میں بھی تدبیر رکھتے تھے اور حضرت علی کی تین جنگوں میں دشمنوں کے ساتھ رفتار بالکل متفاوت تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت علی علیہ السلام کو عظیم اور جامع الاطراف شخصیت قرار دیتے ہوئے فرمایا: ان کی عظیم خصوصیات کی سمت حرکت ہماری ذمہ داری ہے ۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شیعوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اہلبیت علیھم السلام کے لئے زینت کا باعث بنیں اور انھیں نمونہ عمل قراردیکر ان کی پیروی اور اطاعت کریں جو لوگ رشوت لیتے ہیں ، بیت المال میں دست درازی کرتے ہیں ، معاشرے اور سماج کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں سے واقف نہیں ایسے افراد شیعہ نہیں بلکہ شیعہ کے لئے عیب اور نقص کا باعث ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن موجودہ شرائط میں ایران کی معیشت اور اقتصاد میں خلل ڈالنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے اور وہ اقتصادی دباؤ کے ذریعہ عوام کے اندر اسلامی نظام کے سلسلے میں عدم اعتمادی پیدا کرکے انقلاب اسلامی کو نقصان پہنچانےکی تلاش میں ہے۔