امریکہ میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے ترک وہابی عالم دین فتح اللہ گولن نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ ترکی کی جانب سے باضابطہ درخواست کے باوجود انھیں بے دخل نہیں کرے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گولن نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے ترک  وہابی عالم دین فتح اللہ گولن نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ ترکی کی جانب سے باضابطہ درخواست کے باوجود انھیں بے دخل نہیں کرے گا فتح اللہ گولن نے کہا کہ ترکی مسلم دنیا میں اپنی ساکھ کھو چکا ،یہی صورتحال رہی تو اپنے ہمسایوں سے بھی الگ تھلگ ہو جائے گا ۔العربیہ کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران خدمت تحریک (گولن تحریک )کے سربراہ اور ترک حکومت کی جانب سے ناکام فوجی بغاوت کی سازش میں مرکزی کردار ٹھہرائے جانے والے معروف عالم دین فتح اللہ گولن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی دنیا میں شہرت ایک ایسے ملک کی ہے جو قانون کی حکمرانی کی پاسداری کرتا ہے،اس لیے مجھے اعتماد ہے کہ امریکہ مناسب طریقہ کار کی پیروی کرے گا ۔اپنی حوالگی کے حوالے سے امریکہ کے ترک دباؤ میں آنے کے سوال پر فتح اللہ گولن کا کہنا تھا کہ یقیناً امریکی حکام کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ بھی دھوکے میں آجائیں لیکن مجھے واضح طور پر اس بات کا امکان نظر نہیں آتا کہ امریکہ مجھے بے دخل کرتے ہوئے ترک حکومت کے حوالے کرے ۔انہوں نے کہا کہ ترکی مسلم دنیا میں اپنی بہت زیادہ ساکھ کھو چکا ہے،اس کوشش اور اس کے بعد کیے جانے والے اقدامات کا کچھ فائدہ نہیں ہوا لیکن تطہیر کا عمل جاری ہے اور جب تک یہ جاری رہتا ہے تب تک ترک حکام  دنیا سے کسی قسم کی ہمدردی حاصل نہیں کرسکیں گے۔ایک سوال کے جواب میں فتح اللہ گولن کا کہنا تھا کہ صورتحال یہی رہی تو ترکی اپنے ہمسایوں سے بھی الگ تھلگ ہو کر رہ جائے گا،جہاں تک صورت حال کے حل کا تعلق ہے تو میرے خیال میں جب ترکی کی تنہائی دنیا میں ایک خاص سطح پر پہنچ جائے گی اور جب نیٹو یا یورپی یونین کی جانب سے بعض اقدامات کیے جائیں گے تو شاید اس سے تصویر تبدیل ہوسکے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ترکی میں حکومت جو کچھ کر رہی ہے ،اس سے ان کی اپنی جماعت ہی تقسیم ہو سکتی ہے،حکمرانوں کے ظلم کے خلاف انکی اپنی پارٹی سے آواز بلند ہوئی تو پھر شائد وہ جبر و استبداد سے باز آ جائیں ۔واضح رہے کہ فتح اللہ گولن 1999ء سے امریکی ریاست پنسلوینیا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ترکی نے ان پر ناکام فوجی بغاوت کے ذریعے تختہ الٹنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عاید کرتے ہوئے 16 اگست کو باضابطہ طور پر امریکہ کو فتح اللہ گولن کو بے دخل کرکے حوالے کرنے کی درخواست بھی دی ہے۔