فوجی بغاوت ناکام بنانے کے بعد ترک حکومت پر ایک اور مصیبت ٹوٹ گئی ہے وکی لیکس نے ترکی کی حکمران جماعت کے مختلف عہدیداروں کی باہم ایک دوسرے کو بھیجی گئی2لاکھ 94ہزار 546ای میلز اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کر کے ترک حکومت کے تمام راز افشاءکر دیئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فوجی بغاوت ناکام بنانے کے بعد ترک حکومت پر ایک اور مصیبت ٹوٹ گئی ہے وکی لیکس نے ترکی کی حکمران جماعت کے مختلف عہدیداروں کی باہم ایک دوسرے کو بھیجی گئی2لاکھ 94ہزار 546ای میلز اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کر کے ترک حکومت کے تمام راز افشاءکر دیئے ہیں۔ یہ ای میلز صدر رجب طیب اردوغان کی جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے پرائمری ای میل ڈومین پر بنائے گئے 762ای میل ایڈریسز سے بھیجی اور وصول کی گئیں۔ ان میں 2010ءسے 6جولائی 2016ءتک کی ای میلز شامل ہیں۔ وکی لیکس کا اپنی ویب سائٹ پر کہنا ہے کہ یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ پارٹی کے پرائمری ڈومین سے پر بنائے گئے ای میل ایڈریس زیادہ تر عالمی اور انتہائی حساس اندرونی معاملات پر پیغام رسانی کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق وکی لیکس کا کہنا ہے کہ ”انہوں نے یہ ای میلز ترکی میں فوجی بغاوت سے ایک ہفتہ قبل حاصل کر لی تھیں لیکن بغاوت اور اس کے بعد ترک حکومت کے باغیوں اور ان کے حامیوں کے خلاف اقدامات کے باعث ان کی تشہیر ملتوی کرنی پڑی، چنانچہ اب ہم نے یہ اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کر دی ہیں۔ ہم نے اس مواد اور اسے ہم تک پہنچانے والے ذرائع کی مکمل تصدیق کی ہے۔ ان کا کسی بھی حوالے سے ترکی میں فوجی بغاوت کرنے والوں سے کوئی تعلق ہے نہ ہی جسٹس اینڈ ویویلپمنٹ پارٹی کی مخالف جماعت سے ہے۔ بلکہ ذرائع کا تعلق ترکی سے ہی نہیں ہے۔ ادھر ترکی نے وکی لیکس سائٹ پر پابندی عائد کردی ہے جس کے بعد وکی لیکس نے ٹوئٹر پر ترک شہریوں کو ٹوربراﺅزر اور یو ٹورینٹ کے ذریعے اس مواد تک رسائی حاصل کرنے کے لیے مشورے بھی دیئے ہیں۔