پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی (ع) کا نام اللہ کے نام پر علی (ع) رکھا تو حضرت ابو طالب اور حضرت فاطمہ بنت اسد نے عرض کیا کہ ہم نے ہاتف غیبی سے یہی نام سنا تھا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی (ع) کا نام اللہ کے نام پر علی (ع) رکھا تو حضرت ابو طالب اور حضرت فاطمہ بنت اسد نے عرض کیا کہ ہم نے ہاتف غیبی سے یہی نام سنا تھا۔حضرت علی (ع) کے مشہور القاب القاب امیر المومنین ، مرتضی، اسد اللہ، ید اللہ، نفس اللہ، حیدر، کرار، نفس رسول اور ساقی کوثر ہیں۔  حضرت علی علیہ السّلام کی مشہور کنیت ابو الحسن و ابو تراب ہین۔

حضرت علی (ع) ھاشمی خاندان کے وه پہلے فرزند ہیں جن کے والد اور و الده دونوں ھاشمی ھیں ۔ آپ کے والد ابو طالب بن عبد المطلب بن ھاشم ہیں اور ماں فاطمه بنت اسد بن ھاشم ہیں ۔
ھاشمی خاندان قبیلہ قریش میں اور قریش تمام عربوں میں اخلاقی فضائل کے لحاظ سے مشھور و معروف تھے ۔
جواں مردی ، دلیری ، شجاعت اور بہت سے فضائل بنی ھاشم سے مخصوص تھے اور یہ تمام فضائل حضرت علی (ع) کی ذات مبارک میں بدرجہ اتم موجود تھے ۔

جب حضرت علی (ع) کی ولادت کا وقت قریب آیا تو فاطمه بنت اسد کعبه کے پاس آئیں اور آپ نے اپنےجسم کو اس کی دیوار سے مس کر کے عرض کیا:
پروردگارا ! میں تجھ پر، تیرےنبیوں پر، تیری طرف سے نازل شده کتابوں پر اور اس مکان کی تعمیر کرنے والے، اپنے جد ابراھیم (ع) کے کلام پر راسخ ایمان رکھتی ھوں ۔
پروردگارا ! تجھے اس ذات کے احترام کا واسطہ جس نے اس مکان مقدس کی تعمیر کی اور اس بچه کے حق کا واسطه جو میرے شکم میں موجود ہے، اس کی ولادت کو میرے لئے آسان فرما ۔
ابھی ایک لمحہ بھی نہیں گزرا تھا که کعبہ کی جنوب مشرقی دیوار ، عباس بن عبد المطلب اور یزید بن تعف کی نظروں کے سامنے شگافته ھوئی، فاطمه بنت اسد کعبہ میں داخل ہوئیں اور دیوار دوباره مل گئی ۔ فاطمه بنت اسد تین دن تک روئے زمین کے اس سب سے مقدس مکان میں اللہ کی مھمان رہیں اور 13  رجب سن ۳۰/ عام الفیل کو بچہ کی ولادت ہوئی ۔ ولادت کے بعد جب فاطمه بنت اسد نے کعبہ سے باہر آنا چاہا تو دیوار دو باره شگافتہ ہوئی، آپ کعبه سے باہر تشریف لائیں اور فرمایا :" میں نے غیب سے یہ پیغام سنا ہے که اس بچے کا ” نام علی “ رکھنا " ۔

حضرت علی (ع) تین سال کی عمر تک آپنے والدین کے پاس رہے اور اس کے بعد پیغمبر اسلام (ص) کے پاس آگئے۔ کیونکہ جب آپ تین سال کے تھےاس وقت مکہ میں بہت سخت قحط پڑا ۔جس کی وجہ سے رسول الله (ص) کے چچا ابو طالب کو اقتصادی مشکل کابہت سخت سامنا کرنا پڑا ۔ رسول الله (ص) نے اپنے دوسرے چچا عباس سے مشوره کرنے کے بعد یہ طے کیا کہ ھم میں سے ہر ایک، ابو طالب کے ایک ایک بچے کی کفالت اپنے ذمہ لے لے تاکہ ان کی مشکل آسان ہو جائے ۔ اس طرح عباس نے جعفر اور رسول الله (ص) نے حضرت علی (ع) کی کفالت اپنے ذمہ لے لی ۔
حضرت علی (ع) پوری طرح سے پیغمبر اکرم (ص) کی کفالت میں آگئے اور حضرت علی علیہ السّلام کی پرورش براهِ راست حضرت محمد مصطفےٰ (ص) کے زیر نظر ہونے لگی ۔ آپ نے انتہائی محبت اور توجہ سے اپنا پورا وقت، اس چھوٹے بھائی کی علمی اورا خلاقی تربیت میں صرف کیا. کچھ تو حضرت علی (ع) کے ذاتی جوہر اور پھراس پر رسول جیسے بلند مرتبہ مربیّ کافیض تربیت ، چنانچہ علی علیہ السّلام دس برس کے سن میں ہی اتنی بلندی پر پہنچ گئے کہ جب پیغمبر اسلام (ص) نے رسالت کا دعوی کیا، تو آپ نے ان کی تصدیق فرمائی ۔ آپ ھمیشه رسول الله (ص) کے ساتھ رہتے تھے، یہاں تک کہ جب پیغمبر اکرم (ص) شھر سے باہر، کوه و بیابان کی طرف جاتے تھے تو آپ کو اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔ حضرت علی علیہ السلام نے زندگی بھر اسلام اور پیغمبر اسلام(ص) کا بھر پور دفاع کیا۔