مہر خبررساں ایجنسی نے العالم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ کے اجلاس کے دوران سعودی عرب کی ایران اور حزب اللہ لبنان کے خلاف معاندانہ اور تخریبکارانہ کوششوں کے رد عمل میں ایرانی وزير خارجہ نے سعودی عرب کو شدید انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کوعراق کے سابق وزير خارجہ طارق عزیز کی سرنوشت سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔
سعودی عرب کی طرف سے استنبول میں سربراہی اجلاس کی دستاویز کی ایک شق میں ایران اورحزب اللہ لبنان کا نام ڈالنے کی کوشش کے رد عمل میں ایرانی وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کو اسلامی ممالک اور اسرائیل مخالف مزاحمتی تنظیموں کے خلاف استعمال کرنا اس تنظیم کی روح کے منافی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے خلاف صدام معدوم کی اٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے دوران صدام معدوم کے وزیر خارجہ طارق عزیز نے بھی بعض معدود ممالک کے تعاون سے اسلامی تعاون تنظیم میں ایران کے خلاف کئی قراردادیں منظورکروائیں لیکن نہ ان قراردادوں کی کوئی حیثیت رہی اور نہ ہی طارق عزیز ہی رہے لیکن ایران کے خلاف ان کی معاندانہ کوششیں آج بھی تاریخ میں باقی ہیں۔
ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ بعض ممالک حزب اللہ کی مخالفت اور اس کے خلاف قراردادیں منظور کرکے اسرائیل کی اعلانیہ حمایت کررہے ہیں اور اسرائیلی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اسلامی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم کو استعمال کررہے ہیں۔
ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ یہ وہی ممالک ہیں جنھوں نے آٹھ سالہ جنگ میں صدام معدوم کی بھر پور حمایت کی اور آخر کار صدام کو انھوں نے ہی امریکہ کے ہاتھوں تختہ دار پر لٹکا دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اسلامی تعاون تنظیم کے بعض ممالک کی معاندانہ پالیسیوں کے باوجود ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے جبکہ ایران کو اچھی طرح معلوم ہے آٹھ سالہ جنگ کے دوران ان ممالک کے حکام کا ہاتھ بھی ایرانی عوام کے خون سے رنگین ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب تہران میں سعودی عرب کے سفارتخانہ پر حملے کو بہانہ بنا کر ایران کے خلاف اپنے شوم منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کررہا ہے جبکہ ایران نے اس واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتارکرکے ان کے خلاف قانوننی کارروائی کی۔