مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یونان نے یورپی معاہدے کے تحت دوسرے مرحلے میں مزید 221 کے قریب تارکین وطن کو ترکی واپس بھیج دیا ہے جن میں سے 100 سے زیادہ تعداد پاکستانی مہاجرین کی بتائی گئی ہے۔ یونانی حکام کے مطابق 2 کشتیوں پر 124 افراد کو بحیرہ ایجیئن کے راستے واپس ترکی بھیجا گیا جن پر زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہے۔ یونان کی حکومت سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی واپس بھیجے گئے ان تارکین وطن میں 111 پاکستانی، 4 عراقی، باقی بنگلہ دیش، بھارت، مراکو اور مصر کے باشندے شامل ہیں جبکہ ان میں سے ایک نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ فلسطین کا رہنے والا ہے۔ ان واپس بھیجے گئے تارکین میں سے ایک پاکستانی کو نامعلوم وجوہ کی بنا پر ترکی کے حکام نے لینے سے انکار کر دیا اوراسے واپس یونان کے جزیرہ لیس بوس بھیج دیا گیا،ایک اور آپریشن کے دوران 97 افراد کو زمینی راستے سے یونان نے واپس ترکی بھیجا ہے جن میں سے اکثریت پاکستانیوں اور بنگلہ دیشیوں کی ہے۔اطلاعات کے مطابق ازمیر پہنچنے والی ایک کشتی پر بھی 45 پاکستانی سوار تھے۔ بتایا گیا ہے کہ روانگی سے قبل یونان میں تارکین وطن نے احتجاج بھی کیا اور واپسی کے خوف سے 3 افراد نے سمندر میں چھلانگ لگا دی تھی۔ یونان کے حکام کا کہنا ہے کہ واپس بھجوائے گئے تارکین وطن نے پناہ کی درخواستیں نہیں دی تھیں۔ ترکی کو یورپی یونین نے 6 ارب یورو دینے کا وعدہ کیا ہے لہذآ مہاجرین بھی ترکی کی درآمد کا ایک اچھا ذریعہ بن گئے ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 9 اپریل 2016 - 10:54
یونان نے یورپی معاہدے کے تحت دوسرے مرحلے میں مزید 221 کے قریب تارکین وطن کو ترکی واپس بھیج دیا ہے جن میں سے 100 سے زیادہ تعداد پاکستانی مہاجرین کی بتائی گئی ہے۔