پاکستانی سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سابق صدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نہ نکالنے کے حوالے سے ٹھوس موقف اختیار نہیں کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستنای ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سابق صدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نہ نکالنے کے حوالے سے ٹھوس موقف اختیار نہیں کیا۔ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے تحریر کردہ فیصلے میں موقف اختیار کیا ہے کہ کسی بھی ملزم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے ٹھوس شواہد کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ وفاقی حکومت نے متعلقہ کیس میں ٹھوس موقف اختیار نہیں کیا اور اٹارنی جنرل سے متعدد بار اس حوالے سے پوچھا گیا لیکن وہ بھی مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے کوئی ہدایت نامہ لے کر نہیں آئے۔تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کا سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی تھا، ہائیکورٹ نے معاملے کی حساسیت کے باعث 15 روز تک عمل درآمد روکے رکھا جب کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم عبوری تھا اور حتمی فیصلہ آنے کے بعد عبوری حکم موثر نہیں رہتا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 16 مارچ کو پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی وفاقی حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سابق صدر کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔