مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عیسائيوں کے مذہبی رہنما پوپ فرانسس نے مقدس جمعرات کے دن روم کے باہر کاسٹیلنو ڈی پورٹو میں مہاجرین کے کیمپ میں 8 مردوں اور 4 خواتین کے پاؤں دھوئے اور ان کو بوسہ دیا۔ پوپ نے مہاجرین کو خوش آمدید کہنے اور بھائی چارے کی علامت کے طور یہ عمل ایک ایسے وقت میں انجام دیا جب بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے دھماکوں کے بعد مسلمانوں اور مہاجرین کے خلاف منفی جذبات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔پوپ فرانسس نے قتل عام کو جنگ کی طرف اشارہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور اسے اُن لوگوں کا ایک عمل قرار دیا جو اسلحے کی صنعت کو بڑھاوا دینا چاہتے ہیں۔پوپ نے مسیحیوں کے 'مقدس جمعرات' پر روم کے باہر کاسٹیلنو ڈی پورٹو میں مہاجرین کے کیمپ میں اُن کے ساتھ وقت گزارا اور مذہبی رسوم کی ادائیگی کی۔پوپ فرانسس نے برسلز میں حملہ کرنے والوں کے عمل کو تباہی کا اشارہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ مہاجرین میں انسانیت کی بنیاد پر قائم بھائی چارے کو ختم کرنا چاہتے تھے۔پوپ فرانسس نے کہا کہ ہمارا تعلق مختلف مذاہب اور تہذیبوں سے ہے، لیکن ہم بھائی ہیں، اور ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ عیسائیوں کے مرکز ویٹیکن کے طے کردہ اصولوں کے مطابق اس عبادت میں پہلے صرف مرد ہی شریک ہو سکتے تھے، سابقہ پوپ اس عبادت میں 12 کیتھولک مردوں کو شریک کرتے تھے۔
2013 میں پوپ فرانسس نے سب کو اُس وقت حیرت میں ڈال دیا جب انہوں نے بچوں کی ایک جیل میں خواتین اور مسلمانوں کو بھی اس رسم کا حصہ بنایا، پوپ فرانسس نے ہی قاعدے کو تبدیل کیا اور اس میں خواتین ولڑکیوں کو بھی شریک ہونے کی اجازت دی۔
ویٹیکن کے جاری کردہ بیان کے مطابق کاسٹیلنو ڈی پورٹو میں ادا کی گئی مذہبی رسم میں 4 خواتین اور 8 مرد شریک تھے۔عیسائیوں کی اس مذہبی رسم میں مہاجرین کے اس کیمپ میں کام کرنے والی اٹلی کی ایک کیتھولک خاتون، ایریٹیریا کی تین مہاجر خواتین کے ساتھ نائیجیریا کے 4 کیتھولک عیسائی مرد، مالی، شام اور پاکستان کے 3 مسلمان جبکہ ہندوستان کے ایک ہندو شخص کو شامل کیا گیا۔ویٹیکن کے نئے قانون کے مطابق خدا کے بندوں میں سے کسی کو بھی اس تقریب کے لیے منتخب کیا جا سکتا ہے۔