سعودی عرب اور ترکی نے امریکہ کی سرپرستی میں بشار اسد کی حکومت کو دہشت گردوں کی مدد سے گرانے کے لئے پانچ سال سے بھر پور تلاش و کوشش کی جبکہ ایران ، حزب اللہ لبنان اور چند ماہ قبل روس نے بشار اسد کو بچانے کے لئے میدان میں قدم رکھ دیا جس کے نتیجے میں شام کی لڑائی کا عالمی سطح پر پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا اب روس اور امریکہ نے سعودی عرب اور ترکی کے پروردہ دہشت گردوں کے خلاف لڑنے کا متفقہ فیصلہ کرلیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور ترکی نے امریکہ کی سرپرستی میں بشار اسد کی حکومت کو  دہشت گردوں کی مدد سے گرانے کے لئے پانچ سال سے بھر پور تلاش و کوشش کی جبکہ  ایران ، حزب اللہ لبنان اور چند ماہ قبل روس نے بشار اسد کو بچانے کے لئے میدان میں قدم رکھ دیا جس کے نتیجے میں شام کی لڑائی کا عالمی سطح پر پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا اب روس اور امریکہ نے سعودی عرب اور ترکی کے پروردہ دہشت گردوں کے خلاف لڑنے کا متفقہ فیصلہ کرلیا ہے۔۔ امریکہ اور روس دونوں بظاہر داعش کے خلاف کاروائی کے نام پر اپنی اپنی جنگ لڑ رہے تھے، جس کی وجہ سے باہمی تنازعہ شدید سے شدید تر ہو چکا تھا۔ اب حیرت انگیز طور پر اس صورتحال میں ایک بہت بڑی تبدیلی آ گئی ہے اور اب  امریکہ اور روس نے اختلافات ایک طرف رکھ کر اپنا رخ واقعی داعش کی طرف کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

امریکہ کے وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ روس نے اس بات پر رضامندی ظاہر کردی ہے کہ دونوں ممالک مل کر داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کریں گے۔ اخبار ڈیلی سٹار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد بتایا کہ روس نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ آئندہ شام میں صرف انہیں اہداف پر بمباری کی جائے گی کہ جن کا تعلق داعش یا النصرہ فرنٹ سے ہے۔
ذرائع کے مطابق ترکی اور سعودی عرب شام میں النصرہ فرنٹ اور داعش کی بھر پور مدد کی اور ان دہشت گردوں تنظیموں کے ذریعہ شامی عوام کو دربدر کیا۔