سعودی عرب نے ایران کو اقتصادی لحاظ سے نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی قیمتوں کو جان بوجھ کر گرایا لیکن تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث خود سعودی عرب کی معیشت اس وقت زبوں حالی کا شکارہوگئی ہے اور ماہرین اقتصاد کے مطابق اگر صورتحال اسی طرح جاری رہی تو سعودی عرب کا اقتصادی لحاظ سے دیوالیہ ہوجائے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے ایران کو اقتصادی لحاظ سے نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی قیمتوں کو جان بوجھ کر گرایا لیکن  تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث خود سعودی عرب کی معیشت اس وقت  زبوں حالی کا شکارہوگئی ہے اور ماہرین اقتصاد کے مطابق اگر صورتحال اسی طرح جاری رہی تو سعودی عرب کا اقتصادی لحاظ سے دیوالیہ ہوجائے گا۔اب عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بھی سعودی عرب کے لیے ایک بری پیش گوئی کر دی ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث سعودی عرب مالی بحران کا شکار ہے اور رواں سال اس کی معیشت کی شرح نمو گزشتہ 14سال کی کم ترین سطح پر چلی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے ملک سعودی عرب کی معاشی شرح نمو اس سال 1.2فیصد رہنے کی توقع ہے۔ اس کے برعکس ایچ ایس بی سی نے سعودی عرب کی اس سے بھی کم معاشی شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے۔ 2015ءمیں سعودی عرب کی شرح نمو 3.4فیصد تھی۔اطلاعات کے مطابق طویل عرصے سے تیل کی قیمتوں میں مسلسل گراوٹ کے باعث سعودی عرب کو گزشتہ سال 98ارب ڈالرز  کے بجٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا .۔ اس بجٹ خسارے کے باعث سعودی عرب کو اپنے اخراجات میں واضح کٹوتیاں کرنی پڑیں۔ ریاست نے بجلی کی مد میں دی جانے والی سبسڈی ختم کی اور بانڈز فروخت کرکے سرمایہ حاصل کیا اور اپنا بجٹ خسارہ پورا کیا۔ رپورٹ کے مطابق اب ایران بھی اپنا تیل مارکیٹ میں لانے جا رہا ہے۔ اس لیے تیل کی قیمت واپس 100ڈالر فی بیرل تک پہنچنا تقریباً ناممکن دکھائی دیتا ہے، لہٰذا سعودی عرب کے لیے مزید مشکلات پیدا ہونے والی ہیں اور ممکن ہے سعودی عرب کا اقتصادی اور معاشی لحاظ سے دیوالیہ ہوجائے۔