سعودی عرب کی امریکہ نواز وہابی حکومت نےاسلامی جمہوریہ ایران کے اقتصاداور معیشت کو نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی پیداوار بڑھا دی اور تیل کی قیمتوں میں کمی کرنے میں فعال کردار ادا کیا لیکن اب بڑے میاں اپنے ہی کھودے ہوئے کنویں میں گررہے ہیں اس سال سعودی عرب کے لیے تشویشناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے کیونکہ سعودی عرب کو تاریخ میں پہلی بار 98ارب ڈالرکے ریکارڈ بجٹ خسارے کاسامنا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی امریکہ نواز وہابی حکومت نےاسلامی جمہوریہ ایران کے اقتصاداور معیشت کو نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی پیداوار بڑھا دی اور تیل کی قیمتوں میں کمی کرنے میں فعال کردار ادا کیا لیکن اب بڑے میاں اپنے ہی کھودے ہوئے کنویں میں گررہے ہیں اس سال سعودی عرب کے لیے تشویشناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے کیونکہ سعودی عرب کو تاریخ میں پہلی بار 98ارب ڈالرکے ریکارڈ بجٹ خسارے کاسامنا ہے۔ بجٹ خسارے کا اعلان سعودی وزارت خزانہ نے کیا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے جاری اعداد وشمار میں رواں برس آمدن کا تخمینہ 162ارب ڈالر(تقریباً 165کھرب روپے) لگایا گیا ہے جو 2014ءکی نسبت کئی گنا کم ہے۔ دوسری طرف رواں سال اخراجات 260ارب ڈالر(تقریباً 265کھرب روپے) ریکارڈ کیے گئے۔
سعودی عرب میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 50 فی صد تک ریکارڈ اضافہ کردیا گیا ہے۔امریکہ کے ایک نامور معیشت دان نے پیشنگوئی کردی ہے کہ سعودی عرب نے تیل کی پیداوار میں کمی نہ کرکے بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے کیونکہ تیل کی قیمتوں میں کمی عارضی نہیں ہے بلکہ اسے مستقل سمجھنا چاہیے جبکہ سعودی حکام اسے عارضی سمجھتے تھے ۔