افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کی جانب سے مسلط غیر اعلانیہ جنگ کے باعث سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے کہا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کی جانب سے مسلط غیر اعلانیہ جنگ کے باعث سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔ کابل میں صدارتی محل سے جاری بیان کے مطابق افغان صدر اشرف غنی اور جرمن چانسلر کے درمیان ملاقات میں افغان امن عمل اور افغانستان میں استحکام کیلئے علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ افغان امن عمل کا تعین تین بنیادی حقائق کو مدنظر رکھ کر کیا جانا چاہیے،پاکستان کی طرف سے غیر اعلانیہ جنگ اور اسکے نتیجے میں نقصان۔اشرف غنی نے کہاکہ دوسرا مسئلہ طالبان ہیں جن کی قیادتکئی دھڑوں میں تقسیم ہے ان دھڑوں کو ہتھیار ڈال کر مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں کی ضرورت ہے ۔تیسرا مسئلہ بین الاقومی دہشتگردی ہے جس کے خلاف مشترکہ علاقائی جنگ ،موثر شراکت داری اور فوری معلومات کے تبادلے کی ضروت ہے ۔پیر س میں وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے اشرف غنی نے کہاکہ انھوں نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ ایک سال کے دوران افغانستان میں امن کی کوششوں کیلئے اتنا تعاون نہیں کیا جتنا کیا جانا چاہیے تھا جس کے نتیجے میں امن کے کئی مواقعے ضائع ہوگئے ۔مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہاکہ افغانستان درست سمت میں آگئے بڑھ رہا ہے ،افغان صدر کے ساتھ امن عمل ،دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوششیں اور انٹیلی جنس شےئرنگ کے تیز تبادلے پر بات چیت ہوئی ۔انکا کہنا تھاکہ جرمنی افغانستان کی امداد جاری رکھے گا زیادہ توجہ تعلیم ،افغان سیکورٹی فورسز خاص طور پر پولیس کی تربیت اور مہاجرین کے مسئلے پر مرکوز کی جائے گی ۔