پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ سعودی عرب سے یمن جنگ پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پیدا ہونے والی سرد مہری کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے امریکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ سعودی عرب سے یمن جنگ پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پیدا ہونے والی سرد مہری کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوبامہ کے قریبی ساتھی، جنوبی ایشیا کے امریکی ماہر اور سی آئی اے کے سابق افسر بروس ریڈل نے امریکی تھنک ٹینک ” بروکنگ انسٹی ٹیوٹ “ کی سائٹ پر شائع اپنے مضمون میں کہا کہ جنرل راحیل شریف کے حالیہ دورہ سعودی عرب سے یمن جنگ پر پیدا ہونے والا تنازع ختم ہو گیا اور دونوں ممالک کے درمیان مصالحت ہو گئی۔ اخبار کے مطابق رواں سال کے اوائل میں دونوں ممالک کے تعلقات کو اس وقت دھچکا لگا جب اسلام آباد نے یمن میں سعودی جنگ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے گزشتہ ہفتے ریاض کا دورہ کیااور شاہ سلمان ، ولی عہد محمد بن نائف اور وزیر دفاع محمد بن سلمان کے ساتھ ملا قات کی۔ سعودی ذرائع ابلاغ نے اس دورے کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان موجود قدرے سرد مہری کے دور کا خاتمہ قرار دیا ہے جو اپریل میں پاکستانی پارلیمنٹ میں ایک قرار داد کی منظوری سے پیدا ہوا جس میں سعودی قیادت میں اتحاد میں شامل نہ ہونے اور یمن جنگ میں کسی بھی فوجی کو نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مضمون نگار نے 1980ءکی ایک مثال دیتے ہوئے لکھا کہ ایران کی طرف سے کسی بھی جارحیت کو روکنے کے لئے پاکستان نے سعودی عرب میں ہزاروں فوجیوں کا تعینات کیا۔ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں سعودی عرب نے مالی مدد کی، 15 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں کام کرتے ہیں۔ چیف آف آرمی اسٹاف کے دورے سے یمن کے مسئلے پر پیدا خلیج کو پر کرنے میں مدد ملے گی۔