مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حکومت میانمار کی مخالف رہنما آنگ سان سوچی نے بودھ انتہا پسند گروہوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے ان سے وعدہ کیا ہے کہ انتخابات سے پہلے مسلمانوں کا نسلی صفایا کردیا جائے گا۔ میانمار میں قومی محاذ برائے جمہوریت کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ ہونےکی شرط پر کہا ہے کہ لاکھوں مسلمانوں کو مسلمان ہونے کی وجہ سے میانمار حکومت نے حق رائے دہی سے محروم کررکھا ہے۔ اس ذریعے نے بتایا کہ جن لوگوں کو ووٹنگ کارڈ دیئے گئے ہیں سیاسی پارٹیاں ان کی حمایت نہیں کررہی ہیں۔ اس ذریعے نے انکشاف کیا کہ آنگ سان سوچی کی پارٹی نے نومبر میں ہونے والے عام انتخابات کے لئے ایک ہزار 151 امیدوار کھڑے کئے ہیں،ان میں سے ایک بھی مسلمان نہیں ہے۔ میانمار کی حکمراں پارٹی کہ جسے فوج کی حمایت حاصل ہے یہ پروپگینڈا کررہی ہے کہ گذشتہ 25 برسوں میں سب سے زیادہ آزاد اور منصفانہ انتخابات کرارہی ہے جبکہ اس نے ایک مسلمان رہنما کو بھی انتخابات میں نامزد ہونے کی اجازت نہیں دی ہے۔ میانمار کے الیکشن کمیشن نے ایک سو مسلمان رہنماؤں کو اس وجہ سے نااہل قراردے دیا کہ وہ مسلمان ہیں اور میانمار کے شہری شمار نہیں ہوتے۔ میانمار میں ایک ہزار 189 انتخابی حلقے بنائے گئے ہیں اور آٹھ نومبر کو ووٹنگ ہونے والی ہے۔
اجراء کی تاریخ: 31 اکتوبر 2015 - 00:57
حکومت میانمار کی مخالف رہنما آنگ سان سوچی نے بودھ انتہا پسند گروہوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے ان سے وعدہ کیا ہے کہ انتخابات سے پہلے مسلمانوں کا نسلی صفایا کردیا جائے گا۔