مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق یورپ میں حلال معاملات میں فتوی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمن میہالفی نے امت اسلام میں موجودہ اختلاف کا سرچشمہ وہابیت اور صہیونزم کو قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہابیت کا صہیونزم کے ساتھ گہرا تعاون ہے جبکہ وہابیت کی سنی و شیعہ کے ساتھ گہری دشمنی و عداوت ہے وہابیت اسلام کو بدنام اور کمزور بنانے کے سلسلے میں امریکہ اور صہیونیوں کا بہترین ہتھیارہے۔ڈاکٹر عبدالرحمن میہالفی نے الازہر یونیورسٹی سے علوم اسلامی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے اور وہ ایک اہم اسلامی ماہرہیں۔
ڈاکٹر عبدالرحمن میہالفی نے مہر نیوز کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہابت اور صہیونیت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں جنکا مقصد امت اسلامی کے درمیان اختلاف اور تفرقہ ڈالنا اور اسلام و مسلمانوں کو کمزور بنانا ہے۔
انھوں نے کہا کہ محمد بن عبدالوہاب نے عبدالعزیز کے ساتھ معاہدہ منعقد کیا اور 1901 ء میں انگریزوں نے اسلام میں اختلاف ایجاد کرنے کے لئے فرقہ ضالہ وہابیت کی بنیاد رکھی اور صہیونیوں کے ساتھ ملکر اس فرقہ نے اسلام کے مرکز اور حرمین شریفین پر قبضہ کرلیا۔انھوں نے کہا کہ اس وقت موجودہ سعودی عرب کی جگہ صرف نجد تھی لیکن انگریزوں نے سنیوں اور شیعوں کے خلاف ایک ایسا مہلک محاذ اور گمراہ فرقہ بنا دیا اور اس فرقہ کی تشکیل کے بعد انگریزوں نے 1917 میں اسرائیل کی داغ بیل ڈال دی ، اور مسئلہ فلسطین سے مسلمانوں کی توجہ ہٹانے کے لئے انگریزوں نے ہمیشہ آل سعود اور وہابیت کو استعمال کیا ہے اور آج بھی مسئلہ فلسطین کے حل میں امریکہ و اسرائیل اور سعودی عرب کی حکومت اور وہابی سب سے بڑي رکاوٹ ہیں۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت اپنی سرزمین پر امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ایک نعرہ بھی برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اور سعودی حکومت نے مکہ و مدینہ میں ایسے امام مقرر کررکھے ہیں جن کی اندرونی طور پر ہمدردیاں امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ہیں جنکا جہاد اسرائیل کے خلاف نہیں بلکہ اسلامی ممالک کے خلاف ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب درہم و دینا اور امریکی ڈالروں کے ذریعہ وہابیت کو فروغ دے رہا ہے لیکن سچے مسلمان آج بھی سعودی عرب کے درہم و دینار کو ٹھوکر مارکر قرآن مجید اور محمد (ص) اور آل محمد (ع) کی سنت پر گامزن ہیں۔