مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے امیروں کا بجٹ قرار دیا ہے جب کہ حزب اختلاف کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہےکہ بجٹ میں عام آدمی اور متوسط طبقے کے لیے کوئی خوشخبری نہیں ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پيلپز پارٹی نے اپنے دور ميں سركاری ملازمين كی تنخواہوں ميں 125 فيصد اضافہ كيا جب كہ موجودہ حكومت نے بجٹ ميں سركاری ملازمين كے لیے صرف ساڑھے 7 فيصد كا اضافہ كيا گیا ہے انہوں نے کہا کہ يہ بجٹ اميروں كا ہے اس میں ملک کے 80 فیصد متوسط طبقے کے لیے کوئی خوشخبری نہیں ہےبجٹ میں غریب طبقہ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر رشید گوڈیل نے بجٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7 فیصد اضافہ ناکافی ہے، حکومت کو تنخواہوں میں 20 فیصد تک اضافہ کرنا چاہئے تھا۔
مسلم ليگ (ق) كے رہنما سنيٹر كامل علی آغا نے كہا كہ بجٹ محض الفاظ كا ہير پھير ہے، اس ميں صرف مراعات يافتہ طبقے كو خوش كيا گيا ہے اور كنسٹريشن انڈسٹری كو نوازنے كی بات كی گئی ہے جب کہ زراعت سے متعقلہ افراد كيلئے كوئی نويد نہيں سنائی گئی۔
آل پاكستان مسلم ليگ كے جنرل سيكرٹری ڈاكٹر امجد نے بجٹ پر ردعمل ديتے ہوئے كہا كہ يہ امير لوگو كو نوازنے كا بجٹ ہے، عام آدمی مہنگائی ميں پس كر رہ گيا ہے، پيٹرول اور بجلی كے بلوں نے عوام كا جينا دوبھر كر ديا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے بھی بجٹ کو عوام دشمنی کا کھلا ثبوت قراردیتے ہوئے بجٹ کو مسترد کردیا ہے جب کہ ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بجٹ کے معاملے پر پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی جلد پارٹی چیرمین عمران خان کی قیادت میں سر جوڑ کر بیٹھے گی جس کے بعد بجٹ کے حوالے سے حتمی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ مایوس کن اور مزدور کش ہے اس میں غریب عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا صرف پرانے بجٹ کواٹھا کر2015 لکھ کر پیش کردیا گیا جب کہ بجٹ میں کسانوں کو بھی کچھ نہیں دیا اور جب ملک میں کسان خوش نہ ہوں تو ملک کیسے ترقی کرے گا۔ پاكستان عوامی تحريک كے سربراہ ڈاكٹر طاہر القادری نے بجٹ پر اپنے ردعمل ميں کہا کہ گزشتہ سال كے بجٹ كی طرح یہ بجٹ بھی آئی ايم ايف كے قرضوں پر بنايا گيا،بجٹ سے پاكستان كےعوام نہيں آئی ايم ايف كی اميديں وابستہ ہيں اور عام پاکستانی شہری کو اس بجٹ سے کوئي فائدہ نہیں پہنچےگا۔