مہر خبررساں ایجنسی نے بحرین الیوم سائٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ میں کیمپ ڈیویڈ اجلاس سے سعودی عرب کے بادشاہ کی غیر حاضری سے ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب خود کو دوسرے عرب ممالک سے ممتاز تصور کررہا ہے اور سعودی عرب کی منہ زوری اور جارحیت کے پیش ںظر قطر اور کویت اپنا راستہ جدا کررہے ہیں۔
ادھر بحرین کے بادشاہ امریکہ کے بجائے لندن کی سیر پر ہیں خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک میں اختلافات تو کافی شدید ہیں مصر کے معاملے میں سعودی عرب اور قطر کے درمیان اختلافات اتنے شدید ہوگئے کہ قطر کے سابق بادشاہ کو اپنا اقتدار اپنے بیٹے کے حوالے کرنا پڑا۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ نے خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک سے کہا تھا کہ وہ کیمپ ڈیویڈ اجلاس میں اعلی سطح پر شرکت نہ کریں بلکہ نچلی سطح پر وفود روانہ کریں جسے قطر اور کویت نے رد کردیا کیونکہ جس طرح سعودی عرب امریکہ کے ساتھ مستقل رابطہ میں ہے اسی طرح قطر اور کویت بھی امریکہ کے ساتھ مستقل روابط چاہتے ہیں۔ قطر اور سعودی عرب مارچ 2014 میں ایکدوسرے کے سفراء کو بھی اپنے ملکوں سے نکال چکے ہیں۔ قطر مصری تنظیم اخوان المسلمین کی حمایت کرتا ہے جبکہ سعودی عرب اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے۔ ادھر کویت اور سعودی عرب کے درمیان تیل کے کنوؤں الوفرہ اور الخفجی پر جھگڑا جاری ہے کویت نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سعودی عرب کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں جائے گا۔ لہذا مبصرین کا کہنا ہے کہ قطر اور کویت کسی بھی صورت میں سعودی عرب کی منہ زوری کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور انھوں نے اس سلسلے میں کیمپ ڈیویڈ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی سعودی عرب کی درخواست کو ٹھکرا دیا ہے۔ قطر اور کویت ، یمن کے خلاف سعودی اتحاد میں امریکی خوشنودی کے لئے حاضر ہوئے ہیں ورنہ قطر اور کویت سعودی عرب کی سرپرستی کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔