مہر نیوز/13 مارچ/ 2015 ء : پاکستان میں سرگرم سلفی وہابی کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے جماعت الاحرار نے اپنےاہم کمانڈر قاری شکیل کی افغانستان میں ایک کارروائی کے دوران ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے پاکستان میں سرگرم سلفی وہابی کالعدم دہشت گرد  تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے جماعت الاحرار نے اپنےاہم کمانڈر قاری شکیل کی افغانستان میں ایک کارروائی کے دوران ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ کہ جماعت احرار کے ترجمان احسان اللہ احسان کے مطابق قاری شکیل اور ان کے ایک ساتھی ڈاکٹر طارق علی جمعرات کو افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ایک کارروائی کے دوران مارے گئے ہیں۔

جماعت احرار کے ترجمان نے دونوں کمانڈروں کی ہلاکت کا الزام پاکستان کے خفیہ اداروں پر لگایا۔ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے بھی جمعرات کو ایک بیان میں کمانڈر قاری شکیل، ڈاکٹر طارق علی کے علاوہ ان کے دو دیگر ساتھیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ افراد کہاں اور کیسے مارے گئے ہیں۔پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ سے تعلق رکھنے والے شکیل احمد حقانی عرف قاری شکیل کا شمار تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرار کے اہم کمانڈروں میں ہوتا تھا۔گزشتہ سال فروری میں جب نواز شریف حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا تو قاری شکیل طالبان کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کے رکن تھے۔ وہ کمانڈر عمر خالد کے نائب بھی رہ چکے ہیں۔ ادھر تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو ایک بیان بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان ، جماعت احرار اور خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کی تنظیم لشکر اسلام نے اتحاد قائم کر کے تحریک طالبان پاکستان کے نام پر ایک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ تینوں تنظیموں کے سربراہان ملا فضل اللہ، عمر خالد خراسانی اور منگل باغ نے ایک مشاورتی اجلاس میں کیا ہے۔ ماضی میں یہ تینوں تنظیمیں ایک دوسرے کی مخالف رہی ہیں اور یہ ایک دوسرے پر سنگین نوعیت کے الزامات بھی لگاتی رہی ہیں۔ان دہشت گرد تظیموں کو اس وقت پاکستانی فوج کی سخت کارروائی کا سامنا ہے۔