مہر خبررساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے لیبیا میں مصری شہریوں کے خلاف داعش دہشت گردوں کے وحشیانہ اور بہیمانہ اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کا اصلی نشانہ مکہ اور مدینہ ہیں داعش کے دہشت گردانہ اقدامات اسلامی ، انسانی اور اخلاقی روایات اور اصولوں کے سراسر منافی ہیں۔سید حسن نصر اللہ نے اس دردناک سانحہ پرمصری حکومت اور عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ داعش کا ہدف بیت المقدس نہیں بلکہ مکہ و مدینہ ہے اور دہشت گرد تنظیموں میں کوئی فرق نہیں ہے، تمام دہشت گرد تنظمیوں کی اسرائیل حمایت کررہا ہے اسرائيل تنہا وہ ملک ہے جس کو سلفی وہابی داعش اور النصرہ دہشت گردوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ داعش دہشت گردوں کی تمام کارروائیاں اسرائیل کے مفاد اور اسرائیل کے میں ہیں، داعش کا ہدف مکہ و مدینہ ہے بیت المقدس نہیں، ہم نے سنا ہے ابو بکر بغدادی نے مکہ و مدینہ کے لئے اپنے الگ الگ امیر مقرر کردیئے ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سلفی وہابی دہشت گرد تنظیمیں اسلام اور مسلمانوں کے لئے بہت بڑا خطرہ بن گئی ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ داعش کا ہدف فلسطین نہیں بلکہ مکہ و مدینہ ہے اور داعش کی پشت پر امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہے اور داعش دہشت گرد تنظیم خطے میں امریکہ و اسرائیل کے نقشے پر عمل کررہی ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ اور المستقبل کے درمیان مذاکرات کو مثبت اور قومی مفادات کے حق میں قراردیتے ہوئے کہا کہ لبنان کی تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر لبنان کے صدر کا جلد از جلد انتخاب کرنا چاہیے۔
اجراء کی تاریخ: 17 فروری 2015 - 07:50
مہر نیوز/17 فروری/ 2015 ء : حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے لیبیا میں مصری شہریوں کے خلاف داعش دہشت گردوں کے وحشیانہ اور بہیمانہ اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کا اصلی نشانہ مکہ اور مدینہ ہیں بیت المقدس نہیں، داعش کے دہشت گردانہ اقدامات اسلامی ، انسانی اور اخلاقی روایات اور اصولوں کے سراسر منافی ہیں۔