مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی فوج کے سررباہ جنرل راحیل شریف نے کہاہے کہ خصوصی عدالتیں فوج کی خواہش نہیں بلکہ وقت کی ضرورت ہیں۔
پاکستانی وزیراعظم کی زیرصدارت جاری کل جماعتی کانفرنس سے خطاب میں جنرل راحیل شریف نے کہا کہ معاشرے یا ریاست کے طور پرناکام ہونے کاتصور نہیں کرسکتے، دہشتگردی کےخلاف جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جو ہم ہی جیتیں گے۔انہوں نے کہا کہ قوم کے مستقبل کاانحصار ہمارےآج کیےگئےفیصلوں پرہے،جن پر عمل درآمد وقت کی ضرورت ہے،دہشتگردی کیخلاف کارروائیوں کےنازک موڑپرداخل ہو چکےہیں، آج کےفیصلے قومی منزل کا تعین کریں گے۔
باخبـر ذرائع کے مطابق پاکستان میں طالبان دہشت گردوں کے حامی حکومت کے اندر اور باہر دونوں جگہ سلفی وہابی طالبان کو بچانے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی فوج طالبانی فکر کو اور طالبان کے حامیوں کی سازشوں کو ناکام بنانے میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہے۔ طالبان کے ناپاک عناصر فوج اور پولیس کے اندر بھی موجود ہیں۔ اگر پاکستانی فوج ان مدارس اور مساجد کے خلاف کارروائي میں کامیاب ہوجاتی ہے جہاں سلفی وہابی طالبانی فکر کی تربیت کی جاتی ہے اور جہاں سے طالبان کو افرادی اور مالی طاقت اور قوت فراہم کی جاتی ہے تو پاکستانی فوج دہشت گردی کو پاکستان سے ختم کرسکے گی لیکن اگر طالبان کی تربیت کرنے والے معلوم الحال اور نام نہاد سلفی وہابی دینی مدارس کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا جاتا ہے تو پھر پاکستان سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنا ممکن نہیں ہوگا ، اگر داعش و طالبان ، اسکول اور مدارس اور مساجد اور اولیاء کرام کے روضوں کوشہید کرتے ہیں تو ان کے مدارس اور مساجد ضرار کو بھی منہدم کردیا جائے تاکہ انھیں معلوم ہو کہ وہ قانون کے شکنجے سےباہر نہیں ہیں اور ان ےک اقدام اسلامی روایات کے منافی ہیں۔ ایسے مدارس اور مساجد کا انہدام ضروری ہے جو اسلام اور مسلمانوں کی بقا کے لئے خطرہ ہوں۔