مہر نیوز/10 ستمبر/ 2014 ء : روسی حکام کا کہنا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ یوکرائن نیٹو کاممبر بنے کیونکہ اگر ایسا ہوا تو یہ یورپی یونین کی سکیورٹی کے لئے ایک غیر معمولی چیلنج ہو گا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یوکرائن کا نیٹو کا ممبر بننا یورپی یونین کی سکیورٹی کے لئے ایک غیر معمولی چیلنج ہو گا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے علاوہ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی پر پابندیاں عائد کرے، نہ ہی پابندیاں کسی مسئلے کے حل کا موثر ذریعہ ہیں۔

اطلاعات کے مطابق روس کے یورپی یونین میں سفیر ولادمیر چزہوو کا کہنا تھا کہ یوکرائن کی نیٹو ممالک کی ممبر شپ یورپی یونین کی سکیورٹی کے لئےغیر معمولی چیلنج ہو گا، یہ چیلنج جرمنی کی دیوار برلن سے بھی بڑا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے لئے ہمارا پیغام ہے کہ یوکرائن کے حوالے سے ہونے والے امن عمل میں شریک ایک پارٹی کی حمایت کر کے اس عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کی جائے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے علاوہ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی پر پابندیاں عائد کرے، نہ ہی پابندیاں کسی مسئلے کے حل کا موثر ذریعہ ہیں۔ولادمیر چزہوو نے کہا کہ یورپی یونین کا روس کے خلاف یک طرفہ رویہ غلط ہے جو اس قسم کے تاثرات ابھار رہا ہے کہ ماسکو اس تنازعے کا حصہ ہے۔ ہم نہ تو پہلے اس تنازعے کا حصہ تھے، نہ ہیں اور نہ ہی مستقبل میں ہوں گے۔ دوسری جانب کیف کا کہنا ہے کہ 2010 میں روس نواز صدر وکٹر ینوکووچ کی جانب سے مغربی فوجی اتحاد میں شمولیت کے عمل کو معطل کر دیا گیا تھا جسے اگست سے دوبارہ سے شروع کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ نیٹو نے بھی یوکرین کے لئے یورپی یونین کا ممبر بننے کے دروازے کھول رکھے ہیں جب کہ کیف کی جانب سے یورپی یونین کے ساتھ الحاق کے حوالے سے معاہدے نے یوکرائن اور روس کے درمیان تعلقات کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔