مہرخبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کے دارالحکومت نئي دہلی میں ہندوستانی سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کو تیسری جنس کا درجہ دینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہندوستانی سپریم کورٹ کے جسٹس کے ایس رادھا کرشن کا خواجہ سراؤں کو تیسری جنس کا درجہ دینے کا حکم سناتے ہوئے کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کو تیسری جنس کا درجہ معاشرتی یا طبی معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق بنیادی انسانی حقوق سے ہے۔ عدالت نے ہندوستانی حکومت اور ریاستی اداروں کو حکم دیا کہ خواجہ سراؤں کو غیر جانبدارانہ طور پر تیسری جنس تسلیم کیا جائے اور انھیں بھی دوسرے اقلیتی گروپوں کی طرح فلاحی اسکیموں میں مساوی حقوق فراہم کئے جائیں، خواجہ سرا اس ملک کے شہری ہیں اور تعلیم سمیت تمام حقوق میں برابر کے شریک ہیں۔ہندوستان کے مشہور خواجہ سرا لکشمی نارائن ترپاٹھی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ روایتی طور پر قدامت پسند ملک میں خواجہ سراؤں کو بہت عرصے تک مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے خواجہ سراؤں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ واضح رہے کہ لشکمی نارائن ترپاٹھی نے ایک گروپ کے ساتھ مل کر 2012 میں خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا تھا۔
اجراء کی تاریخ: 15 اپریل 2014 - 16:45
مہر نیوز/ 15 اپریل / 2014 ء :ہندوستان کے دارالحکومت نئي دہلی میں ہندوستانی سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کو تیسری جنس کا درجہ دینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔