مہر نیوز/29 اگست /2013ء: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹین نے ٹیلیفون پر باہمی گفتگو میں شام پر مغربی ممالک کے ممکنہ فوجی حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے علاقائي امن و ثبات کے لئے تباہ کن قراردیا ہےاور شام پرفوجی حملہ روکنے کی باہمی کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔

مہرخبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹین نے ٹیلیفون پر باہمی گفتگو میں شام پر مغربی ممالک کے ممکنہ فوجی حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے علاقائي امن و ثبات کے لئے تباہ کن قراردیا ہےاور شام پرفوجی حملہ روکنے کی باہمی کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔

ایرانی صدر روحانی نے کہا کہ ایران اور روس کے نظریات میں بہت سےعلاقائي اور عالمی مسائل میں یکسانیت پائی جاتی ہے لہذا ایران روس کے ساتھ تمام شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔

صدر روحانی نے شام کے بارے میں روس کے اصولی مؤقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ روس عالمی مسائل میں اپنا اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی ہر لحاظ سے مذمت کرتا ہے اور ایران خود بھی کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا شکار رہا ہے۔ صدر روحانی نے کہا کہ شامی حکومت پر کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد موجود نہیں ہیں اور شواھد کے بغیرکسی ملک پر اس  قسم کے سنگین الزامات عائد کرنا مغربی ممالک کی عدت بن چکی ہے۔روسی صدر نے بھی علاقائي سطح پر ایران کے اہم کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایران علاقہ کا ایک اہم ملک ہے۔ روسی صدر نے شام کے بارے میں مغربی پروپیگنڈے کو بے بنیاد قراردیتے ہوئے کہا کہ روس کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ مغربی ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نےکیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے اور شام نے بھی اقوام متحدہ کے انسپکٹروں کو اس سلسلے میں ٹھوس شواہد فراہم کردیئے ہیں۔ روسی صدر نےکہا کہ روس اور ایران ملکر شام پر امریکی اور مغربی ممالک کے حملے کو روکنے کی تلاش و کوشش کریں گے۔