مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ میں بننے والی توہین آمیز اور اسلام مخالف فلم کے پروڈیوسر نیکولا بیسیلی نیکولا کو امریکی شہر لاس اینجلس میں عدالت میں پیش ہونے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسلام مخالف فلم کی انٹرنیٹ پر اشاعت کے بعد مسلم ممالک میں احتجاجی مظاہروں کی لہر دوڑ گئی تھی جن میں لیبیا میں امریکی سفیر سمیت درجنوں افراد مارے گئے تھے۔اطلاعات کے مطابق جج نے کہا کہ انھیں خدشہ ہے کہ نیکولا فرار ہو جائیں گے۔ جج نے فیصلہ صادر کرتے ہوئے کئی مثالیں پیش کیں جن میں نیکولا کی طرف سے دھوکا دہی کی کئی مثالیں پیش کی گئی تھیں۔
تاہم پچپن سالہ نیکولا بیسلی کو فلم میں موجود متنازع مواد کی وجہ سے نہیں بلکہ مشروط رہائی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ دو ہزار گیارہ میں نیکولا کو ایک بینک فراڈ میں سزا پوری کرنے کے بعد مشروط رہائی ملی تھی۔عدالت کے مطابق مشروط رہائی کی مدت پوری ہونے تک نیکلولا پر پابندی عائد کی گئی تھی کہ وہ اجازت کے بغیر انٹرنیٹ استعمال نہیں کریں گے اور نہ ہی پولیس کی اجازت کے بغیر انٹرنیٹ پر فرضی نام کا استعمال کریں گے، جس کی انہوں نے خلاف ورزی کی ہے۔