مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی حکام کے مطابق گذشتہ دوسال میں سی آئی اے نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اپنا نیٹ ورک قائم کرلیا ہے اور اب امریکی خفیہ ادارے سی آئي اے کوپاکستان میں کارروآئی کرنے کے لئے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے تعاون کی کوئي ضرورت نہیں ہے۔امریکی اخبارنے امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دوسال میں سی آئی اے نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اپنا نیٹ ورک قائم کرلیا ہے اوراس کے اپنے خفیہ ذرائع ڈرون حملوں کے لیے اہداف کی نشاندہی کرتے ہیں اس لیے اب آئی ایس آئی پرانحصار اوراس کی مدد کرضرورت نہیں رہی ہے۔ادھر بعض ذرائع کے مطابق ورجینیامیں لیون پنیٹا اور احمد شجاع پاشا کے درمیان ہونے والے جاسوسی امور پرمذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔ امریکی حکام نے اس بات پربھی تشویش کااظہارکیا کہ اسلام آباد امریکی اہلکاروں کوویزے کے اجرامیں بھی تاخیری حربے استعمال کررہاہے۔ جس کی وجہ سے امریکی سفارت کاروں،جاسوسوں اورفوجی ٹرینرز کو معمول کی آمدورفت میں مشکلات پیداہورہی ہیں۔واضح رہے کہ امریکہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے طالبان دہشت گردوں سے بہانہے کے طور پر استفادہ کررہا ہے اور پاکستان میں زیادہ تر دہشت گرد کارروآئیوں میں امریکی خفیہ ادارے سے تعاون کرنے والے افراد ملوث ہیں امریکہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو نابود کرنے کی تلاش و کوشش میں ہے لہذآ پاکستانی سیاستدانوں، فوج اور پاکستانی قوم کو امریکہ اور طالبان کے مکر و فریب کے مقابلے میۂ ہوشیار رہنا چاہیے۔
اجراء کی تاریخ: 16 اپریل 2011 - 14:49
امریکی حکام کے مطابق گذشتہ دوسال میں سی آئی اے نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اپنا نیٹ ورک قائم کرلیا ہے اور اب امریکی خفیہ ادارے سی آئي اے کوپاکستان میں کارروآئی کرنے کے لئے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے تعاون کی کوئي ضرورت نہیں ہے۔