حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی کنیت ابو محمد تھی اورآپ کے القاب بے شمارتھے جن میں عسکری، ہادی، زکی خالص، سراج اورابن الرضا زیادہ مشہورہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہحضرت امامحسن عسکریعلیہ السلام کی کنیت ابو محمد تھی اورآپ کے القاب بے شمارتھے جن میں عسکری، ہادی، ذکی خالص، سراج اورابن الرضا زیادہ مشہورہیں۔(1)آپ کالقب عسکری اس لئے زیادہ مشہورہوا کہ آپ سامراء میں جس محلہ”سرمن رائے“میں رہتے تھے اسے عسکرکہاجاتاتھا اوربظاہراس کی وجہ یہ تھی کہ جب خلیفہ معتصم باللہ نے اس مقام پرلشکرجمع کیاتھا اورخودبھی قیام پذیرتھاتواسے " عسکر" کہنے لگے تھے، اورخلیفہ متوکل نے امام علی نقی علیہ السلام کومدینہ سے بلواکریہیں قیام کرنے پرمجبورکیاتھا نیزیہ بھی تھا کہ ایک مرتبہ خلیفہ وقت نے امام زمانہ (عج) کواسی مقام پرنوے ہزار لشکر کامعائنہ کرایاتھا اورآپ نے اپنی دوانگلیوں کے درمیان سے اسے اپنے خدائی لشکرکامطالعہ کرادیاتھا انہیں وجوہ کی بناپراس مقام کانام عسکر ہوگیاتھا جہاں امام علی نقی اورامام حسن عسکری علیہماالسلام مدتوں مقیم رہنے کی وجہ سےعسکری مشہورہوگئے۔(2) حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی عمرجب چارماہ کے قریب ہوئی توآپ کے والدامام علی نقی علیہ السلام نے اپنے بعدکے لیے منصب امامت کی وصیت کی اورفرمایاکہ میرے بعدیہی میرے جانشین ہوں گے اوراس پربہت سے لوگوں کوگواہ بنادیا.(3)

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کاارشادہے کہ ہمارے مذہب میں ان لوگوں کاشمارہوگا جواصول وفروع اوردیگرلوازم کے ساتھ ساتھ ان دس چیزوں پر عمل پیرا ہونگے:

        1 ۔ شب و روزمیں ۵۱/ رکعت نمازپڑھنا۔

         ۲۔سجدگاہ کربلاپرسجدہ کرنا۔

         ۳۔ داہنے ہاتھ میں انگھوٹھی پہننا۔

         ۴۔اذان واقامت کے جملے دودومرتبہ کہنا۔

         ۵۔ اذان واقامت میں حی علی خیرالعمل کہنا۔

         ۶۔ نمازمیں بسم اللہ زورسے پڑھنا۔

         ۷۔ ہردوسری رکعت میں قنوت پڑھنا۔

         ۸۔ آفتاب کی زردی سے پہلے نمازعصراورتاروں کے ڈوب جانے سے پہلے نماز صبح پڑھنا۔

         ۹۔سراورداڑھی میں وسمہ کاخضاب کرنا۔

         ۱۰۔ نمازمیت میں پانچ تکبرکہنا . (4)

 

         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(1)   (نورالابصار ص ۱۵۰،شواہدالنبوت ص ۲۱۰،دمعہ ساکبہ جلد ۳ص ۱۲۲،مناقب ابن شہرآشوب جلد ۵ص ۱۲۵) ۔  

(2)  (بحارالانوارجلد ۱۲ص ۱۵۴،وفیات الاعیان جلد ۱ص ۱۳۵،مجمع البحرین ص ۳۲۲،دمعہ ساکبہ جلد ۳ص ۱۶۳، تذکرةا لمعصومین ص ۲۲۲) ۔

        (3)(ارشادمفید ۵۰۲، دمعہ ساکبہ جلد ۳ص ۱۶۳بحوالہ اصول کافی)۔

       (4) (دمعہ ساکبہ جلد ۳ص ۱۷۲) ۔