مصر کی ایک اعلیٰ عدالت نے اسرائیلی عورتوں سے شادیاں کرنے والے مصری مردوں کی شہریت منسوخ کرنے کے لیے ایک ماتحت عدالت کا فیصلہ برقراررکھا ہے اور اس سلسلہ میں وزارت داخلہ کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مصر کی ایک اعلیٰ عدالت نے اسرائیلی عورتوں سے شادیاں کرنے والے مصری مردوں کی شہریت منسوخ کرنے کے لیے ایک ماتحت عدالت کا فیصلہ برقراررکھا ہے اور اس سلسلہ میں وزارت داخلہ کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔قاہرہ کی سپریم انتظامی عدالت کے جج محمد الحسینی نے اپنے فیصلے میں قراردیا ہے کہ وزارت داخلہ اسرائیلی عورتوں سے شادیاں کرنے والے مردوں کی شہریت منسوخ کرنے اور ان کے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے کابینہ کو اقدامات کرنے کا کہے۔گذشتہ سال مصر کی ایک ماتحت عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاتھا کہ ملک کے وزیرداخلہ کو مصری مردوں کی اسرائیلی خواتین سے شادیوں اور ان کے بچوں کے کیسز کا جائزہ لینا چاہیے اور انہیں قومیت سے محروم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔مصر کی وزارت داخلہ اورخارجہ نے اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ انتظامی عدالت میں اپیل دائرکی تھی اورانہوں نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ پارلیمان کو ایسے کیسز کے بارے میں فیصلے کا اختیارحاصل ہے۔ واضح رہے کہ مصر پہلا عرب ملک تھا جس نے اکتیس سال قبل 1979 میں اسرائیل کی غاصب اور جارح حکومت کو تسلیم کیا اس کے ساتھ سیاسی اور سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔