13 اگست، 2022، 2:04 PM

سلمان رشدی پر حملہ کرنے والا نوجوان "ہادی مطر" کون ہے؟ / شیطان پر ۲۰ سیکنڈ میں حملہ

سلمان رشدی پر حملہ کرنے والا نوجوان "ہادی مطر" کون ہے؟ / شیطان پر ۲۰ سیکنڈ میں حملہ

 امریکی حکام اور میڈیا نے شیطانی آیات کے مرتد مصنف سلمان رشدی پر حملے کے چند گھنٹوں بعد حملہ آور کی شناخت اور حملے کی تفصیلات جاری کردیں۔ 

مہر خبر رساں ایجنسی۔ انٹرنیشنل ڈیسک: امریکی ذرائع ابلاغ نے جمعے کی رات اعلان کیا تھا کہ توہین آمیز کتاب شیطانی آیات کے مرتد مصنف سلمان رشدی پر نیویارک کے چوتکوا انسٹی ٹیوشن میں ایک مشتبہ شخص حملہ کردیا ہے اور گردن اور پیٹ میں چاقو کے پے در پے وار کر کے زخمی کردیا اور اس وقت زخموں کی سرجری کی جارہی ہے۔ 
کچھ گھنٹوں کے بعد نیوریارک پولیس نے حملہ آور کی شناخت ظاہر کردی۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کا نام ہادی مطر ہے۔ 

ہادی مطر کون ہے؟

 امریکی میڈیا میں نیوریارک پولیس کے حوالے ساتھ زیر گردش اطلاعات کے مطابق ہادی مطر کی عمر ۲۴ سال ہے اور کلیفورنیا میں پیدا ہوا تاہم حال ہی میں نیوجرسی منتقل ہوا ہے۔ اس کے گھر کا آخری پتہ بر نیوجرسی کے شہر برگن کے علاقے فائرویو میں ہے۔ ایف بی آئی کی تحقیقاتی ٹیم نے حادثے کے بعد ہادی مطر کے گھر چھاپہ مار کر تلاشی لی۔ نیوریارک پولیس کے مطابق ہادی مطر کے پاس ایک جعلی ڈرائیونگ لائسنس بھی موجود تھا۔

سلمان رشدی پر حملہ کرنے والا نوجوان "ہادی مطر" کون ہے؟ / شیطان پر ۲۰ سیکنڈ میں حملہ

 امریکی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی ہے کہ سلمان رشدی کو گذشتہ روز 12 اگست2022ء جمعہ کے دن گیارہ بجے اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب وہ مغربی نیویارک میں "چوٹاکوا" میں تقریر کرنے والا تھا۔ سلمان رشدی 1988ء میں متنازعہ کتاب شائع کرنے کے بعد مسلمانوں میں اشتعال انگیزی کا سبب بنا۔ اپنے اسی اقدام کی وجہ سے وہ اپنی بقیہ زندگی چھپ کر گزارنے پر مجبور ہوا، جبکہ بانی انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ خمینی نے اس کے قتل کا فتویٰ صادر کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اپنی اس متنازعہ اور توہین آمیز تصنیف کی اشاعت اور اس کے مذہب مخالف نظریات کے خلاف مسلمانوں میں غم و غصے کے اضافے بعد سلمان رشدی کو ایک ماہ میں پندرہ مرتبہ اپنی رہائش تبدیل کرنا پڑی۔

سلمان رشدی اس حملے سے پہلے امریکہ میں مقیم تھا اور کافی عرصے تک سکیورٹی اداروں کی نگرانی میں تھا۔ 2007ء میں انگلینڈ نے سلمان رشدی کو ایوارڈ سے نوازا، جس نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے احتجاج کو جنم دیا۔ شام کے وقت شائع ہونے والے ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا کہ رشدی کو 10 یا 15 بار چاقو مارا گیا، جبکہ دیگر انگریزی ذرائع نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ رشدی پر 10 سے 15 بار چاقو سے حملہ کیا گیا ہے۔ نیویارک پولیس نے ہفتے کی صبح اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سلمان رشدی کو کم از کم ایک بار گردن اور ایک بار پیٹ میں وار کیا گیا ہے۔

News ID 1911985

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha